اے جی جوش
1928-2007 | لاہور ، پاکستان
اردو شاعر، ادیب
پاکستان کے نامور لکھاری
| اصل نام | عبد الغفور |
| قلمی نام | اے جی جوش |
| پیدائش | 11 اپریل 1928ء | امرتسر ، پنجاب |
| وفات | 15 دسمبر 2007 |
| شعبہ | شاعر |
| زبان | اردو ، پنجابی |
| شہریت | پاکستانی 🇵🇰 |
🎯 اے جی جوش — ایک ادبی شخصیت
- اے جی جوش 11 اپریل 1928ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے۔
- انہوں نے میٹرک چشتیہ ہائی اسکول امرتسر سے اور کالج ایم اے او کالج امرتسر سے حاصل کی۔
- وہ ابتدا میں سٹوڈنٹ تھے، مگر پھر نوکری بھی کی، اور بالآخر پورے عہدے پر فائز ہوئے۔ ان کی پہلی تقرری 14 جولائی 1947ء کو ملتان میں ہوئی — تقریباً ایک ماہ قبل برصغیر کی تقسیم (14 اگست 1947) کے۔
- تقسیمِ ہند کے وقت ان کے اہلِ خانہ امرتسر چھوڑ کر پاکستان آ گئے۔
- بعد ازاں، انہوں نے شاعر بننے کا رجحان اپنایا، اور ان کی شاعری نے ادبی حلقوں میں شناخت بنائی۔
✍️ شاعری کا اسلوب اور ادبی مقام
- جوش نے غزل کی لطافت کو برقرار رکھتے ہوئے جدیدی کے رجحان میں کبھی غزل کے حسن کو مجروح نہیں ہونے دیا۔
- ان کی شاعری میں الفاظ کی سادگی اور دل کی کیفیت کی ایمانداری ملتی ہے — یعنی پیچیدہ ترکیبوں اور فخرِ بیانی کی بجائے سادہ اور شفاف اظہار غالب ہے۔
- ان کی غزلوں میں جدائی، انتظار، دردِ دل، محبت کی تشفی اور امید کے رنگ نمایاں ہیں — ان سب کا تاثر خالص اور صدقِ دل سے ہوتا ہے، نہ کہ ریاکاری یا ادبی بازیگری سے۔
- اسی سچائی، خلوص، اور سادگی نے انہیں ایک معتبر شاعر بنا دیا۔ ان کا کلام “اصل شاعری” کی مثال ہے، جس میں لفظوں کا وزن اور معنیوں کی گہرائی دونوں موجود ہیں۔
📚 ان کی اہم ادبی تصانیف
- اے جی جوش نے کئی شعری مجموعے لکھے: مثلاً غزلوں کے مجموعے ’’دیر آئید‘‘، ’’عشق کے دو موسم‘‘، اور ’’یہ جہانِ آرزو ہے‘‘۔
- علاوہ ازیں، انہوں نے پنجابی زبان میں بھی شاعری کی — ان کے دو پنجابی مجموعے ’’دل دے بوہے‘‘ اور ’’دل دیاں باریاں‘‘ کے نام سے شائع ہوئے۔



































